پنیر بہت خاص ” چیز ہے لال گلاب پنیر جسے انگریزی میں چیز اور عربی زبان میں ” جین کہا جا تا ہے ،

 پنیر بہت خاص ” چیز ہے لال گلاب پنیر جسے انگریزی میں چیز اور عربی زبان میں ” جین کہا جا تا ہے ،




 ایک عمومی اصطلاح ہے جو دودھ سے بنی ایک خاص پراڈکٹ کے لئے استعمال ہوتی ہے ۔ پنیر کو دنیا بھر میں تجارتی بنیادوں پر تیار کیا جا تا ہے اور یہ عموماً گائے ، بھینس ، بکری یا تھیٹر کے دودھ سے تیار ہو تا ہے ۔ پنیر میں وافر مقدار میں غذائی اجزاء مثلا پروٹین ، کیلشیم اور فاسفورس موجود ہوتے ہیں جبکہ دودھ کے مقابلے میں پنیر استعمال کرنے کی حد عمر زیاد اور یہ نجم میں بھی کم ہو تا ہے ۔ دودھ کا کاروبار کرنے والے بیشتر لوگ پنیر کو دودھ کے مقابلے میں فوقیت دیتے ہیں کیونکہ یہ محفوظ رہتا ہے ، اس کی ترسیل پر کم خرچ آتا ہے اور یہ دودھ کی نسبت زیادہ منافع بخش بھی ہے ۔ اس وقت دنیا بھر میں پنیر کی سینکڑوں اقسام دستیاب ہیں ۔ پنیر کی قسم ، ڈاکئے اور منہ میں گھلنے کی صلاحیت کا انحصار اس کی تیاری کے دوران استعمال کئے جانے والے دودھ پر ہو تا ہے ۔ اس کے علاوہ جس میں جانور سے دودھ حاصل کیا گیا ہو ، اس کی خوراک بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہوتی ہے ۔ پنیر کو استعمال سے پہلے جرثوموں اور دیگر اجزاء سے پاک کیا جا تا ہے اور یہ عمل پنیر کو پکانے یا پھر ٹھنڈا کرنے سے مکمل ہوتا ہے ۔ پنیر بتانے کے لئے دودھ میں تیزابی محلول جیسے سر کہ یا لیموں کارس بھی ڈالا جاتا ہے ۔ پنیر کی گئی اقسام جرثوموں سے بھی تیار ہوتی ہیں جو دودھ کے لحمیات کو پھٹکیاں بنانے میں مدد دیتے ہیں ، اس عمل کے دوران دودھ میں چینی کے اجزاء تیزاب میں بدل جاتے ہیں اور یہ بالکا تیزاب لحمیات کی پھٹکیاں بنادیتا ہے ، یہی ٹھوس پھٹکیاں پنیر کی اصل شکل میں ۔ بعد میں مختلف اجزاء شامل کر کے اس کی مخصوص شکل ، قسم یا الکتہ حاصل کیا جا تا سائنسدانوں نسا نی نوع انسان کے زیر استعمال رہنے والے برتنوں اور دیگر شواہد سے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ انسان نے پیر تقریبا ساڑھے سات ہزار سال قبل تیار کر ناشروع کر دیا تھا ۔ یہ تحقیقی نتائج ان قدیم بر تنوں کے مطالعے سے اخذ کئے گئے ہیں ، جن میں سوا تے اور جو موجودہ دور میں پنیر تیار کرنے کے لئے استعمال ہونے والے برتنوں سے خاصی مشابہت رکھتے ہیں ۔ برطانیہ کی برسٹل یو نیورسٹی کے ماہرین نے پولینڈ اور امریکہ میں اپنے ساتھی محققین کی مشترکہ تحقیق سے یہ نتائج اخذ کئے کہ انسان نے کھیتی باڑی کے ابتدائی دور میں ہی دودھ کی پیداوار اور دودھ سے دیگر مصنوعات کی تیاری میں ترقی کر لی تھی ۔ لینی ہزاروں سال قبل پنیر تیار کر کے قدیم دور کے انسانوں نے اپنے لئے بہتر طور پر قابل اعظم خو راک تک بھی رسائی حاصل کر لی تھی ۔ اب یہ بھی ثابت ہو چکا ہے کہ ہزاروں سال پہلے انسانوں میں اتنی جسمانی مدافعت نہیں تھی کہ وہ دودھ میں پائے جانے والے لیکٹوز کو اچھی طرح برداشت یا نظم کر سکتے ۔ کہا جا تا ہے کہ رومیوں میں انتہائی مقبول پنیر کو جب یورپی را نہوں نے مختلف انداز سے تیار کر نا شروع کیا تواس کی لاتعداد اقسام وجود میں آگئیں اور یہ فن یورپ میں خاص حیثیت اختیار کر گیا ۔ حالیہ سائنسی تحقیق کے مطابق دہی اور کم چکنائی کے حامل پنیر کے استعمال سے ذیا بیس یعنی بلڈ شوگر لاحق ہونے کا مخطر و تقریبا ایک چوتھائی حد تک کم ہو جاتا ہے ۔ یہ تاج 00 35 برطانوی شہریوں کی کھانے پینے کی عادات سے متعلق اعداد و شمار اور معلومات کی بنیاد پر اخذ کئے گئے ۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانوی علاقے نور فوک میں 11 سال کے دوران 753 بالغ افراد میں ٹائپ ٹو شو گر پیدا ہوا ۔ تاہم ایسے افراد جو دہی اور کم چکنائی کے حامل پنیر کا با قاعدگی سے استعمال کر رہے تھے ، ان میں یہ مرض 24 فیصد تک کم دیکھا گیا ۔


Step: 2



پانچ اخروٹ کھائیں اور 4 گھنٹے بعد کمال دیکھیں اسلام آباد ( ہیلتھ نیوز ) ڈرائی فروٹ بہت صحت بخش غذا تصور کی جاتی ہے کیونکہ یہ غذائیت سے بھر پور ہوتے ہیں ، ان میں وٹامن ای ، گڈ فیٹس اور اینٹی اوکسیڈینٹ وافر مقدار میں پاۓ جاتے ہیں ۔اگر آپ روزانہ 5 اخروٹ اپنی غذا میں شامل کر لیں تو اس کے فوائد سے آپ بھی حیران رہ جائیں گے ۔ روزانہ 5 اخروٹ کھانے سے آپ کو کیا کیا فائدے حاصل ہو سکتے ہیں ؟ اس سے کولیسٹرول کنٹرول میں رہتا ہے ۔ دماغی صحت کو بہتر بناتا ہے ۔ ہ دل کے امراض سے بچاتا ہے ۔ ٭ ذیابطیس ک اخطرہ ٹال دیتا ہے ۔ ٭ بال ، جلد اور ناخن کے لیے بے حد مفید ہے ۔ ہ کینسر سے بچاتا ہے پانچ اخروٹ کھانے کے 4 گھنٹے بعد دیکھیں کمال اخروٹ اپنا اثر بہت جلد دیکھا تا ہے۔اگر آپ پانچ خروٹ کھائیں گے تو 4 گھنٹے بعد ہی اخروٹ اپنی کمالات دیکھانے شروع کر دے گا ، پانچ اخروٹ کھانے کے بعد آپ کے جسم کو غذائیت اور وٹامنز ملنا شروع ہوجائیں گے اور ان وٹامنز کے ذریعے آپ بہت فریش محسوس کریں گے ۔ اخروٹ کے ذریعے آپ اپنا ذہنی دباؤ بھی ختم کر سکتے ہیں چونکہ اخروٹ میں اینٹی اوکسیڈینٹ موجود ہوتے ہیں جو کہ آپ کے جسم میں موجود مختلف بیماریوں کے خلاف لڑتے ہیں جیسے دل کے امراض وغیرہ ۔اس کے علاوہ اس میں موجود اومیگا 3 فیٹی ایسیڈ کے ذریعے ذہنی دباؤ سے نجات ملتا ہے ۔




Step: 3



پنیر بہت خاص چیز ہے لال گلا پنیر جسے انگریزی میں چیز اور عربی زبان میں ” جبن ‘ ‘ کہا جا تا ہے ، ایک عمومی اصطلاح ہے جو دودھ سے بنی ایک خاص پراڈکٹ کے لئے استعمال ہوتی ہے ۔ پنیر کو دنیا بھر میں تجارتی بنیادوں پر تیار کیا جا تا ہے اور یہ عموماً گائے ، بھینس ، بکری یا بھیٹر کے دودھ سے تیار ہو تا ہے ۔ پنیر میں وافر مقدار میں غذائی اجزاء مثلاً پروٹین ، کیلشیم اور فاسفورس موجود ہوتے ہیں جبکہ دودھ کے مقابلے میں پنیر استعمال کرنے کی حد عمر زیاد اور یہ جم میں بھی کم ہو تا ہے ۔ دودھ کا کاروبار کرنے والے بیشتر لوگ پنیر کو دودھ کے مقابلے میں فوقیت دیتے ہیں کیونکہ یہ محفوظ رہتا ہے ، اس کی ترسیل پر کم خرچ آتا ہے اور دودھ کی نسبت زیادہ منافع بخش بھی ہے۔اس وقت دنان میں پنر کی سینکڑوں اقسام دستا ۔ cont www.Urdu benefits.com


Step: 4


اروی اس سبزی کی کاشت شہروں اور نشیبی علاقوں میں زیادہ ہوتی ہے ۔ یہ آلو کی مانند جڑ والی سبزی ہے ۔ اس کی نرم کونپلوں اور بڑوں کو بھی بطور سیبری استعمال کیا جاتا ہے ۔ گرم مرطوب آب و ہوا میں زیادہ پنپتی ہے ۔ پہلی بار اپریل اور پھر ستمبر میں جب کہ مارچ اور اپریل میں پہاڑی علاقوں میں سال میں دو بار کاشت کی جاتی ہے اور یہ فصل پانچ یا چھ ماہ میں تیار ہو جاتی ہے ۔ یہ زیر زمین اگنے والی سیری ہے ۔ اردی ایک لیس دار اور لوگوں کی مرغوب سبری ہے ۔ عام طور پر اس کی جڑ کے سنہری اپنے پھینک دیے جاتے ہیں حالانکہ یہ پتے بے حد مفید ہوتے ہیں اور مل کر کھانے میں بے حد خوش ذائقہ ہوتے ہیں ۔ اردی کے سالن ردو یہ سبزی سالن کے طور پر استعمال کی جاتی ہے جو خشک اور شوربے والا دو قسم کا سالن اروی سے تیار ہو جاتا ہے ۔ اس کے پتے بے حد نرم و نازک ہوتے ہیں اور یہ بھی بطور سبزی استعمال کیے جاتے ہیں ۔ اردی کی جڑوں میں جو گٹھے بن جاتے ہیں اور جو اروی کی مانند لیس دار نہیں ہوتے وہ کچالو کہلاتے ہیں اور انہیں اروی سے الگ کر کے ایک علیحدہ سبزی کا درجہ دیا جاتا ہے ۔ جب کہ ان کی کاشت مشترک ہوتی ہے ۔ ضعف باہ کا علاج اردی بے حد صحت بخش غذا ہے ۔ اس کے چند روزہ استعمال سے ضعف باہ اور خشک کھانسی دور ہو جاتی ہے ۔ یہ کسی حد تک قابض سبزی ہے مگر اس میں مخصوص مصالحہ جات کے استعمال سے یہ قابض نہیں رہتی ۔ اروی مزاج میں سرد ہے ۔ اگر اسے الگ حالت میں پکایا جائے تو یہ سردی کی طرف زیادہ مائل ہوتی ہے اور اگر گوشت یا کسی اور چیز کے ساتھ ملا کر پکایا جاۓ تو یہ معتدل ہوتی ہے ۔ زیادتی شیر کے لئے عورت کا دودھ جسے بچہ پی رہا ہو اگر خشک ہو رہا ہو تو اروی کھانے سے سے بڑھ جاتا ہے ۔ مغلظ منی مغلظ منی ہے ۔ اس کے استعمال مسلسل سے مادہ گاڑھا ہو جاتا ہے اور پیشاب یا پاخانے کی تکالیف بھی اس کے استعمال سے دور ہو جاتی ہیں ۔ اگر اس کے پکانے میں مصالحہ استعمال نہ کیا جاۓ تو یہ جسم میں سدے پیدا کر دیتی ہے ۔ اس لیے گرم مصالحہ اس کا لازمی جزو ہے ۔ Laic جب CO utal Protected By DMCA This image is copyrighted to www.Urdu benefits.com & may not be used on other websites ۔❤❤❤



Step: 5



اروی شناخت یہ ایک قسم کی ترکاری ہے جس کو گھیا بھی کہتے ہیں ۔۔ پڑھی جڑ ہے اس کی شاخیں ایک گز کے قریب لیے پتے بڑے بڑے ڈھال کی طرح جن کے لب اندر کی طرف ہوتے ہیں انصاف اور چکنے کیلے کے چوں کی طرح ۔ اس کی جڑ کی کہانی اٹلی کے برابر اور کوئی چھوٹی بھی ہوتی ہے ۔ پاک و ہند میں یہ تین طرح کی ہوتی جاتی ہے سفید ، سیاداور سرخ ۔ اگر چہ کتابوں میں سات قسم کا ذکر ہے مگر ان کی اور تسمیں دیکھنے میں نہیں تھیں ۔ جب اس کا چھلکا اتارا جاتا ہے تو اندر سے سفید نکلتی ہے ۔ اس کو گوشت کے ساتھ اور تمہابھی پکایا جاتا ہے ۔ اس کے پتے بھی کئی طرح سے مستعمل ہیں اس میں شور میت کے ساتھ آبش اور تیزی ہے ۔ جب اس کو کیا کھایا جا تا ہے تو یہ سب باتیں معلوم ہوتیں ہیں ۔ اس کی رطو بہت مند اور زبان کو کانتی ہے ۔ جوش دینے سے یہ تیزی اور شور بہت ہائی راتی ہے ۔ یہ ہوئی جاتی ہے اور خودرو تھی بھی ہوتی ہے جنگی تم مستعمل نہیں ہے کیونکہ اس میں حدت اور تر وجہت بہت ہوتی ہے ۔ حلق میں فراش پیدا کرتی ہے ۔ اس کو پکانے سے حدت اور شور بہت دور ہو جاتی ہے لیکن بحرانی کی پہلی قسم کی حدت ، شور بیت اورز و جہت جوش دینے اور اپکانے سے بھی نہیں جاتی ۔ اس لئے لوگ اسے استعمال نہیں کرتے ۔ مزاج : سردی کی طرف مائل ۔ مقوی باہ ہے ۔ منی کو گاڑھا کرتی ہے ۔ گردے کے دینے پن کو دور کرتی ہے ۔ کھانسی اور بواسیر کو فید ہے ۔ چونکہ اس میں تروجت ہوتی ہے اس لئے معدے کوقوت دیتی ہے ۔ بدن کو فربہ کرتی ہے اور بعھم بناتی اور دودھ بھی پیدا کرتی ہے ۔ آنتوں کی خراش کے لئے مفید ہے ۔ سینے کی خشونت اور نرخرے کے گھر درے پن کومفید ہے ۔ سچی ہوتی اروی معدے کے لئے مفید ہے ۔ پیشاب آور ہے ۔ بعض نے کہا ہے کہ یہ جلد ہضم ہو جاتی ہے ۔ آنتوں کے بیج اور دستوں کو مٹاتی ہے ۔ اس کا چھا کارستوں کو بند کر نے میں معاون ہے ۔ استتا کومفید ہے لیکن جلد اعظم ہونے کا قول درسری معلوم نہیں ہوتا ۔ اس کو جوش دیکر ہیں کر شہد میں ملا کر چوٹ اور در دکی جگہ پر باندھنے سے آرام آتا ہے ۔ بالوں کوقوت دیتی ہے ۔ طبیبوں نے سفید اور سیاہ کے علیحدہ علیحد و خواص و فوائد بتائے ہیں ۔ میداروی مثانے کی پیاری اور پیشاب کے فساد کو دور کرتی ہے ۔ پیٹ کے کیڑے مارتی اور طبیعت کو خوش کرتی ہے منی پیدا کرتی ہے ۔ پاخانہ کھول کرلاتی سے تمام جلدی امراض میں مفید ہے اور پرہیزی غذاؤں میں ہے ۔ سیادت والی بھوک گھناتی ہے کیونکہ کہ بنشم کے وقت گراں ہے ، بادی ہے بلغم پیدا کرتی ہے ۔ اس کا صلح زیرہ ہے ۔ امراض جلد اور صفراءمیں مفید ہے ۔ آواز صاف کرتی اور قوت کو پانی پڑ جاتی ہے ۔ قبض دور کرتی ہے ۔ الغرض پر ہیز کے لئے بہتر ہے ۔ اگر اس کوتھوڑا پانی میں تھوڑی دیر ہنے دیا جائے پھر صاف کر کے تین گھونٹ پی لیں تو مسہل اچھا خاصا ہے ۔ جب دست بند کر نا چا ہیں تو پیروں کو سر پانی میں رکھے لیں ۔ اس کے کچے بچیوں میں سے رس نکال کر لگانے اور پلانے سے تمام رگوں میں سے نکلتا ہوا خون بند ہو جاتا ہے ۔ اس کے رس کے لگاتے ہی رحم میں سے بھی خون نکلنا بند ہو جا تا ہے اور کچھ دیر میں ہی زخم بھر جاتا ہے ۔ سیاہ اروی کے پتے اور اس کی ڈنڈیوں سے رس نکال کر اس میں نمک ڈال کر لیپ کرنے سے گلٹیوں اور کانٹوں کی سوجن جاتی رہتی ہے ۔ سیادا روی کاری لگانے سے بال گرنا بند ہو جاتے ہیں اور نے گئے لگتے ہیں ۔ اس کاری پلانے سے قبض دور ہو جاتی ہے ۔ بھڑ یا اس طرح کے دوسرے از مردار کیٹروں کے کاٹے ہوئے مقام پر اس کاری لگانے سے پر اتر جاتا ہے ۔ اس کاری بواسیر کے مریضوں کو استعمال کروانے سے بواسیر دفع ہو جاتی ہے ۔ مگر میں جو خون تیم جائے اس تحلیل کرنے کے لئے اس کاری پلاتے ہیں ۔







Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.